Stay Tuned!

Subscribe to our newsletter to get our newest articles instantly!

News

غزہ کھلی جیل بن چکا ہے، 20 لاکھ سے زائد افراد بغیر کھانے، دواؤں کے محصور ہیں،چین

نیویارک: چین کا کہنا ہے کہ غزہ ایک کھلی ہوئی جیل بن چکا ہے جہاں 20 لاکھ سے زائد افراد بغیربجلی، پانی، کھانے اور دواؤں کے رہنے پر مجبور ہیں۔اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں چین کے سفیر فو کونگ نے خطاب میں کہا کہ غزہ کا 9 ماہ سے مستقل محاصرہ جاری ہے۔ غزہ میں 20 لاکھ سے زائد افراد ر کھانے پینے کی اشیا، دواؤں،بجلی ، پانی اور فیول کے رہنے پر مجبور ہیں۔ غزہ ایک کھلی جیل بن چکا ہے۔

چینی سفیر کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی فوجی آپریشن کے باعث انتہائی اہم رفح کی راہداری کو 2 ماہ سے زبردستی بند کردیا گیا ہے۔امریکا کی جانب سے عارضی راہداری فراہم کرنے سے  کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا ہے۔ عارضی بندوبست سڑکوں کا متبادل نہیں ہو سکتا۔ غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے بڑے پیمانے پر زمینی نقل وحرکت کی ضرورت ہے۔دوسری جانب اسرائیل فورسز کی خان یونس سمیت غزہ کے مختلف علاقوں میں بمباری سے مزید 30 فلسطینی شہید ہوگئے۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے محفوظ علاقوں پر بم برسا دئیے جس کے نتیجے میں 12 فلسطینی شہید ہوگئے۔

شہدا میں ایک ہی خاندان کے 9 افراد شامل ہیں۔اسرائیل کی  خان یونس میں پناہ گزینوں کو خیمہ بستی خالی کرنے کی دھمکی کے بعد نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک ہزاروں پناہ گزین علاقہ چھوڑ چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے مختلف علاقے زبردستی خالی کروانے سے ڈھائی لاکھ سے زائد فلسطینی متاثر ہوئے ہیں جبکہ غزہ میں پناہ گزینوں کی تعداد 19 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔گزشتہ اکتوبر سے غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں شہید فلسطینوں کی تعداد 8 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے اورہزاروں کی تعداد میں زخمی ہیں۔

Avatar

rizvinews.com

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

News Politics

اسرائیل کا رفح میں دھماکہ؛  جنگ بندی غیر یقینی ہے

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے اطلاع دی ہے  کہ اسرائیلی ٹینکوں نے مصر کے ساتھ رفح کی سرحدی
Creative News Politics

ہندوستان کی جمہوریت کو بچانے کے لئے اپنے ووٹ کی طاقت کا استعمال کریں

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ دھرو راٹھی جو کہ ہندوستان کی جمہوریت قائم رکھنے کے لیے کافی جدوجہد کرتے