’لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ ‘حج سیاسی نعروں یا دھڑے بندی کی جگہ نہیں: خطبہ حج
حج کا رکن اعظم لاکھوں عازمین نےمیدان عرفات میں پہنچ کر ادا کیا جہاں انہوں نے ظہر اور عصر کی نمازیں قصر و جمع کی صورت میں ادا کیں اور خطبہ حج سنا ۔ سورج غروب ہونے کے ساتھ ہی وادی مزدلفہ کی جانب روانہ ہو گئے اور رات وہاں گزارنے کے بعد وہ منیٰ کے لئے روانہ ہو گئے۔شیخ ڈاکٹر ماہر المعیقلی نے عرفات میں سال 1445 ہجری کے حج کا خطبہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حج عبادت اور عبادت میں اخلاص کا مظہر ہے۔
یہ سیاسی نعروں یا دھڑے بندی کی جگہ نہیں ہے۔ اس کے لیے ان ضوابط اور ہدایات کی پابندی کی ضرورت ہے جو اس بات کو یقینی بنائے کہ حجاج اپنے مناسک اور شعائر کو ایمان اور پورے اطمینان کے ساتھ انجام دیں۔انہوں نے کہا کہ شریعہ مبارکہ مفادات کے حصول اور ان کو بڑھانے اور برائیوں کو روکنے یا کم کرنے کے لیے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نقصانات سے بچنا مفادات کے حصول پر مقدم ہے۔انہوں نے خطبہ میں مزید کہا کہ شریعت ہر وہ چیز لائی ہے جس سے زندگی خوشحال ہوتی اور ترقی کرتی اور وہ چیز دوسروں کو نقصان پہنچانے سے روکتی ہے۔
شریعت نے دوسروں کو نقصان نہ پہنچانے، انصاف کا دامن تھامنے، اچھے اخلاق، والدین کی عزت، خاندانی تعلقات برقرار رکھنے اور سچ بولنے کا حکم دیا ہے۔خطبۂ حج میں ڈاکٹر ماہر بن حمد نے مسلمانوں کو دینی تعلیمات پر عمل کرنے کی تاکید کی۔ انہوں نے کہا کہ قرآن ہماری رہنمائی کرتا ہے کہ معاشرے میں عدل و انصاف قائم کیا جائے۔ فساد سے دور رہا جائے۔خطبۂ حج میں ڈاکٹر ماہر نے کہا کہ ہمیں اپنے والدین، بہن بھائیوں اور عزیز رشتے داروں کے لیے دعا کرنی چاہیے۔خطبے کے دوران انہوں نے غزہ میں جاری جنگ کے متاثرین کے لیے بھی دعا کی اپیل کی۔
ماہر بن حمد المعیقلی نے کہا کہ اس وقت فلسطینیوں کے لیے دعا کرنی چاہیے جو تکلیف میں ہیں۔ ’’دشمن نے ان کا خون بہایا ہے۔ انہیں پانی، بجلی اور خوراک میسر نہیں۔ ہمیں ان کے لیے دعا کرنی چاہیے اور ان کے لیے بھی جو انہیں خوراک اور دیگر ضروریات پہنچا رہے ہیں۔‘‘حقوق کی حفاظت کرتے ہوئے انہیں اہل افراد تک پہنچانا، امانتیں ادا کرنا، معاہدوں اور وعدوں کو پورا کرنا، اور اقتدار والوں کی بات سننا اور ان کی اطاعت کرنا بھی شریعت میں داخل ہے۔ بہترین قانون شریعت نے ان پانچ ضروریات کے تحفظ کی ضرورت کی تصدیق کی ہے جن کا خیال رکھنے پر قوانین متفق ہیں ۔
یہ پانچ چیزیں دین، جان، عقل، پیسہ اور عزت کا تحفظ ہیں۔ بلکہ شریعت اس کی خلاف ورزی کو ایک ایسا جرم سمجھتی ہے جو سزا کا سبب ہے۔ اپنے خطبہ میں شیخ ماہر المعیقلی نے زور دیا کہ ہر مومن کو ان پانچ ضروریات کو برقرار رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔یہ صورتحال اخلاق کی حفاظت، زندگی کے استحکام، سلامتی کے فروغ اور لوگوں کو اپنے دینی اور دنیاوی مفادات کے حصول کی صلاحیت کا باعث بنتی ہے۔ اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لیے دوسروں کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے اور اس کا اجر آخرت میں تلاش کرنا چاہیے۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ غیر سنجیدہ لوگوں کو اس قابل نہ بنائے کہ وہ ان ضروریات کو محفوظ رکھنے میں شریعت کے مقاصد کو متاثر کرنے کی کوشش کریں۔
خطبہ کے اختتام پر شیخ ماہر المعیقلی نے کہا کہ آپ عرفات میں ایک ایسی عظیم حالت میں ہیں جس میں اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں کے سامنے آپ پر فخر کرتا ہے۔ یہ ایک باوقار مقام ہے اور یہ نیکی کا ایسا وقت ہے جس میں نیکیاں کئی گنا بڑھ جاتی ہیں۔ گناہوں کی بخشش کی جاتی ہے اور لوگوں کے درجات بلند کیے جاتے ہیں۔