فیوی کول کاجوڑ، ادھرادھرلوگوں پرتنقید، سب کاتعاون، سب کاوکاس، مودی کےحلف لینے سے پہلے ہی تبدیلی کےنظرآرہےتھے آثار
نیشنل ڈیموکریٹک الائنس یعنی این ڈی اے کی میٹنگ میں نریندر مودی کو لیڈر منتخب کیا گیا۔ اس کے ساتھ جواہر لعل نہرو کے ریکارڈ کی برابری کرنے کا راستہ صاف ہوگیا۔ مودی 9 جون کو حلف لینے جا رہے ہیں۔ لیکن مودی 3.0 کے متعارف ہونے سے پہلے ہی تبدیلی کے آثار نظر آنے لگے ہیں۔ پارلیمنٹ کے سینٹرل ہال میں این ڈی اے کی میٹنگ سے پہلے ہی جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) اور تلگودیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کی طرف سے چیک اینڈ بیلنس کے خطوط آنا شروع ہو گئے۔
این ڈی اے کی میٹنگ کے دوران مودی کے تیسرے دور میں آنے والی تبدیلی کی ہوائیں محسوس کی جا سکتی ہیں۔ جس طرح سے مودی نے خود آئین کی کاپی اٹھا کر ماتھے پر لگائی اس سے واضح پیغام ملتا ہے۔ ان لوگوں کو پیغام دیاگیا جو مودی پر آئین کو تبدیل کرنے اور ریزرویشن ہٹانے کا الزام لگا رہے تھے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ارکان پارلیمنٹ تعداد 303 سے گھٹ کر 240 پر آگئی، اس کا اثر صاف نظر آرہا تھا۔ میٹنگ میں بی جے پی کی آواز کم اور این ڈی اے کی آواز بلند ہوتی نظر آئی۔
اس کو اسٹیج پر بیٹھنے کے انتظام سے سمجھیں۔
مودی کے باوز چندرابابو نائیڈو اور ان کے باوزآگے نتیش کمار بیٹھے نظر آئے ہیں۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے تجویز پیش کی کہ نریندر مودی کو این ڈی اے پارلیمانی پارٹی کا لیڈر منتخب کیا جائے۔ نائیڈو سب سے پہلے حمایت میں بولے اور اونچی آواز میں بولے۔ انہوں نے اشارے میں واجپائی کے دور میں اپنے کردار کا بھی ذکر کیا۔ جب چندرابابو نائیڈو نے مودی کے 2047 کے ترقی یافتہ ہندوستان کے وژن کا ذکر کیا تو اس کے لیے انہوں نے سب کا ساتھ، سب کا وکاس کے راستے پر زور دیا۔
نائیڈو نے اپنے خطاب میں ترقی پر زور دیا۔ نتیش کمار مودی کے پاؤں چھو کر پورے پروگرام کے مرکز میں آگئے، لیکن اپنی تقریر میں نتیش کمار نے خصوصی درجہ کے مطالبے کا اشارہ اس انداز میں دیا کہ آپ سب کچھ کر رہے ہیں۔ بہار میں بھی ایسا ہو رہا ہے۔ جو کچھ رہ گیا ہے، اس بار آپ اسے پورا کریں گے۔ الیکشن میں کچھ لوگوں نے ادھر ادھر کچھ کیا لیکن اس سے کچھ ہونے والا نہیں۔
نتیش کمار نے کہا کہ حکومت چلانے کے لیے اکثریت ضروری ہے لیکن ملک چلانے کے لیے اتفاق بہت ضروری ہے۔ میں اہل وطن کو یقین دلاتا ہوں کہ جس طرح آپ نے ہمیں اکثریت دے کر ذمہ داری سونپی ہے، ہم متفقہ طور پر اس کی حمایت کریں گے۔جب نتیش کمار نے تالیوں کی گرج کے بعد بات شروع کی تو آخر میں بہار کے وزیراعلیٰ نے این ڈی اے کا ذکر کیاہے۔ پوری تقریر میں بی جے پی کے بجائے این ڈی اے پر توجہ مرکوز رہی۔
نتیش کمار نے کہاعوام نے 22 ریاستوں میں ای ڈی اے کے امیدواروں کو ووٹ دے کر این ڈی اے کو خدمت کرنے کا موقع دیا۔ ہمارا یہ اتحاد واقعی ہندوستان کی حقیقی روح کا عکاس ہے۔ ہندوستان کی تاریخ میں قبل از انتخابات اتحاد کبھی اتنا کامیاب نہیں ہوا جتنا این ڈی اے رہا ہے۔ نتیش کمار نے کہا کہ این ڈی اے تقریباً تین دہائیوں سے قائم ہے۔ آزادی کے 75 سالوں میں تین دہائیوں کا سفر بڑی طاقت کا پیغام دیتا ہے۔ ہمارے اتحاد نے تین بار پانچ سالہ مدت پوری کی ہے۔
نریندر مودی نے کہا کہ حکومت نے گذشتہ دس سالوں میں اچھی حکمرانی پر توجہ دی ہے ۔ سب کی کوششوں کو فوکس کیاہے ۔ مودی نے کہا کہ ان کے لیے ایوان میں موجود تمام پارٹی ممبران ان کے برابر ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ نہیں جو ہمارا ہے۔ ہم نے سب کو گلے لگانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ مودی نے قبائلی اور عیسائی اکثریتی علاقوں میں این ڈی اے کی اچھی کارکردگی کا ذکر کیا۔
مودی کی خصوصی توجہ تمل ناڈو میں ووٹ شیئر بڑھانے پر تھی۔ مودی کے مطابق اس میں مستقبل کی تصویر چھپی ہوئی ہے۔ کیرالہ میں سنگھ سے وابستہ لوگوں پر حملوں کا ذکر کرتے ہوئے مودی نے کہا ۔ ہم وہاں کبھی نہیں جیتے لیکن آج پہلی بار ہمارے ممبر پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں۔
یہ واضح ہے کہ مودی خود حکمرانی پر توجہ دے رہے تھے۔ جذباتی مسائل کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ ایسے میں ایکناتھ شندے کے الفاظ کا ذکر ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی اے فیوی کول کی طرح متحد رہے گا۔ لیکن خود مہاراشٹرا میں کئی سیٹوں پر ہار کے لیے آپس میں رسہ کشی ہے۔ ہمیں بعد میں معلوم ہوگا کہ مرکز میں متحد رہنا کتنا مشکل ہے۔