جو پارٹی مسلم مفادات کی تحریری یقین دہانی کرے اسے ووٹ دیں
جو پارٹی مسلم مفادات کی تحریری یقین دہانی کرے اسے ووٹ دیں جو بھی فسطائی طاقتوں کے خلاف نبرد آزما ہوتے ہوئے مسلم مسائل کو حل کرنے کی تحریری یقین دہانی کرے گا ہم اس کی حمایت کریں گے۔ملک کے موجودہ حالات میں مسلمانان ہند کی ذمہ داری کے عنوان سے ایک مذاکرہ خلافت ہاؤس میں منعقد کیا گیا جسے نیشنل فورم آف مسلم انٹل ایکچول اور مسلم ووٹرس کونسل نے منعقد کیا تھا جس میں عمائدین شہر کے علاوہ مختلف سیاسی پارٹیوں کے ذمہ داران بھی موجو دتھے۔فسطائی طاقتوں کو کیسے شکست دی جائے، ظلم و ستم کی آندھی کے بڑھتے ہوئے قدم کو کیسے روکا جائے اس پر شرکاء نے کھل کر بحث کی ۔مسلم ووٹرس کونسل کے سربراہ عبد الباری خان نے ابتداء میں اس کے غرض و غایت پر روشنی ڈالی اس کے بعد پروگرام کے کنوینئر ہارون افروز نے مجمع کے سامنے چار اہم نقاط پیش کئے اور کہا کہ جو اس پر عمل کرے گا او رتحریری یقین دہانی کرے گا ہم اس کا ساتھ دیں گے ۔
انہوں نے مسلمانوں کوتعلیم و ملازمت میں 5 فیصد ریزرویشن ،سی اے اے ،این اار سی او راین آر پی لاگو نہ کرنے کی یقین دہانی،15 اگست 1947 سے قبل جو عبادت گاہیں جیسی تھیں اسی حالت میں رہیں گی ،1991 کے پلیس آف ورشپ ایکٹ پر عمل آوری اور الیکشن جیتنے کے بعد بی جے پی میں شامل نہ ہونے کی یقین دہانی جیسے مطالبات تھے ہارون افروز نے کہا کہ بہت ہی صاف دلی سے ہم نے غیر سیاسی تنظیم کے توسط سے اپنی بات رکھی ہے اور جو بھی فسطائی طاقتوں کے خلاف نبرد آزما ہوتے ہوئے مسلم مسائل کو حل کرنے کی تحریری یقین دہانی کرے گا ہم اس کی حمایت کریں گے۔ این سی پی ( شرد پوار ) کے ترجمان صدیقی نے کہا کہ یہ مذاکرہ وقت کی اہم ترین ضرورت بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہماری سرکار تھی تو مسلمانوں کو تعلیم اور ملازمت میں ۵ فیصد ریزرویشن دیا تھا مگر بعد کی بی جے پی حکومت سے اسے ختم کردیا اب اگر ہماری حکومت آئی تو اسے نافذ کریں گے اسی طرح شہریت ترمیمی قانون ،این آر سی اور این آر پی کے ہم شروع سے مخالف رہے ہیں آپ سب کویاد ہوگا کہ جب ہماری حکومت تھی انیل دیشمکھ وزیر داخلہ تھے اس وقت مدنپورہ مورلینڈ روڈ پر ممبئی باغ کے نام سے خواتین نے احتجاجی دھرنا دیا تھا جس کی سربراہی ہم نے کی تھی اسکے لئے ایک کمیٹی بنی تھی جس کاسربراہ مجھے بنایا گیا تھا۔
ہم این آر سی این آر پی او رسی اے اے کے خلاف ہیں اور رہیں گے ۔اسی طرح انہوں نے یہ بھی کہ اکہ ہم بی جے پی میں کبھی نہیں جائیں گے خواہ کتنا ہی مشکل وقت آئے جو کمزور تھے وہ چلے گئے مگر ہمکمزور نہیں ہیں ۔اسی طرح فورم کے سرپرست مولانا لقمان ندوی نے اس اہم مشوارتی میٹنگ میں کانگریس،شیو سینا کے لیڈروں کی غیر موجودگی پر ناراضگی کا اظہار کیا۔مسلم ووٹرس کونسل کے عبد الباری خان نے کہاکہ ہم نے کانگریس،شیو سینا سے رابطہ قائم کر کے اس کھلی بحث میں شرکت کا دعوت نامہ دیا تھا مگر وہ نہیں آئے۔اس مباحثہ میں بڑی تعداد میں علماء کرام اور دانشوران نے شرکت کی اور اپنی رائے دیتےہوئے کہا کہ وقت بہت نازک ہے اسلئے فسطائی طاقتوں کو زیر کرنے کی بھر پور کوشش کی جائے۔