ایک بار پھر ’مڈ ڈے میل‘ کو لے کر فکر انگیز خبر سامنے آئی ہے۔ مغربی مہاراشٹر کے سانگلی ضلع میں اس وقت افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا جب ایک سرکاری نرسری اسکول میں بچوں کے لیے تیار مڈ ڈے میل کے پیکٹ میں مبینہ طور پر ایک چھوٹا سانپ مرا ہوا برآمد ہوا۔ ریاستی آنگن واڑی ایمپلائی یونین کی نائب سربراہ آنندی بھوسلے نے اس تعلق سے بتایا کہ معاملے کی خبر پیر کے روز ایک بچے کے والدین نے دی تھی۔ افسران اس پورے معاملے کی جانچ کر رہے ہیں۔
کانگریس لیڈر اور پلوس-کادیگاؤں سے رکن اسمبلی وشوجیت کدم نے اس واقعہ کو انتہائی سنگین معاملہ قرار دیا اور موجودہ مانسون اجلاس میں ریاستی اسمبلی میں یہ ایشو بھی اٹھایا۔ انھوں نے اس معاملے کی جانچ اور اس کے لیے ذمہ دار لوگوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس واقعہ کے تعلق سے ضلع افسران نے بتایا کہ بچے کے والدین نے تصویر کھینچ کر سانپ کو پھینک دیا تھا۔ بعد میں یہ تصویر مقامی آنگن واڑی کارکن کو بھیج دی۔ تصویر کے باوجود پیکٹ سے کھانے کا نمونہ لیا گیا اور جانچ کے لیے تجربہ گاہ بھیجا گیا ہے۔
آنندی بھوسلے نے بدھ کے روز دیے گئے بیان میں کہا کہ ’’6 مہینے سے تین سال کی عمر کے بچوں کو آنگن واڑیوں میں کھانے کے پیکٹ ملتے ہیں جس میں دال، کھچڑی ہوتی ہے۔ پیر کے روز پلوس میں آنگن واڑی کارکنان کے ذریعہ کھانے کے پیکٹ تقسیم کیے گئے۔ اس کے بعد ایک بچے کے والدین نے دعویٰ کیا کہ انھیں جو پیکٹ ملا، اس میں ایک چھوٹا مرا ہوا سانپ تھا۔ اس کے بعد آنگن واڑی خادمہ (خاتون کارکن) نے افسران کو معاملے کی جانکاری دی۔‘‘
آنندی کا کہنا ہے کہ جب تک خادمہ نے اس کی جانکاری افسران کو دی، تب تک والدین مشتبہ مردہ سانپ کو پہلے ہی کہیں پھینک چکے تھے۔ انھوں نے کہا کہ سانگلی ضلع پریشد کے ڈپٹی چیف ایگزیکٹیو افسر سندیپ یادو اور فوڈ سیکورٹی کمیٹی کے دیگر افسران نے آنگن واڑی کا دورہ کیا اور پیکٹ کو تجربہ گاہ میں جانچ کے لیے لے جایا گیا۔ انھوں نے مزید جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ واقعہ کے بعد جس گودام میں کھانے کے پیکٹ رکھے ہوئے ہیں، اسے سیل کر دیا گیا ہے۔
اس درمیان آنندی بھوسلے نے دعویٰ کیا ہے کہ پریمکس کھانے کے پیکٹ کی فراہمی کے لیے ذمہ دار ٹھیکیدار کے بارے میں شکایتیں ملی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’ٹھیکیدار کے ذریعہ آنگن واڑی مراکز کو پیکٹ دیے جاتے ہیں۔ وہاں سے وہ دو تین دنوں کے اندر استفادہ کنندہ کو دیا جاتا ہے۔ اس معاملے میں نہ تو آنگن واڑی خادمہ اور نہ ہی کسی دیگر ضلع انتظامیہ کے افسر نے کسی سانپ کو دیکھا۔ صرف والدین نے اسے دیکھنے کا دعویٰ کیا ہے۔‘‘