متھراشاہی عیدگاہ اورشری کرشنا جنم بھومی کیس
متھراشاہی عیدگاہ اورشری کرشنا جنم بھومی کیس:دیوانی مقدمات کی برقراری پرجاری سماعت مکمل، فیصلہ محفوظمتھراشاہی عیدگاہ اور شری کرشنا جنم بھومی کیس میں کئی دنوں کی سماعت کے بعد عدالت نے جمعہ کو اپنا فیصلہ محفوظ کرلیاہے۔ جسٹس میانک کمار جین کی بنچ اس کیس کی سماعت کر رہی تھی۔ الہ آباد ہائی کورٹ میں متھرا میں شاہی عیدگاہ اور شری کرشنا جنم بھومی کیس میں دائر دیوانی مقدمات کی برقراری پر جاری سماعت جمعہ کو تقریباً دو گھنٹے جاری رہی۔ جس کے بعد سماعت مکمل ہونے پر د ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ہندو فریق نے دلیل دی تھی کہ شاہی عیدگاہ مسجد، شری کرشنا کی جائے پیدائش کی زمین پر غیر قانونی قبضے میں ہے۔
ہندو فریق کا کہنا ہے کہ مسجد کی جانب سے زمین پر کوئی قانونی حق نہیں ہے۔ البتہ یہاں سال 1669 ءسے مسلسل نماز پڑھی جا رہی ہے۔ہندو فریق نے کیا دلیل دی؟ہندو فریق کا موقف ہے کہ پہلے مندر کو گرایا گیا اور پھر اسی جگہ شاہی عیدگاہ مسجد بنائی گئی۔ ہندو فریق کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ نے اسے بغیر ملکیت کے وقف جائیداد قرار دیا ہے۔ اے ایس آئی نے اسے نزول اراضی بھی قرار دیا ہے۔مسجدکمیٹی کا کیا موقف ہے؟قبل ازیں جمعرات کو مسجد انتظامی کمیٹی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ مندر کی جانب سے مقدمہ دائر کرنے کی قانونی صلاحیت نہیں ہے۔ جبکہ مندر کی طرف سے کہا گیا کہ معاملہ کو ٹالنے کے لیے بحث کو دہرایا جا رہا ہے۔ شاہی عیدگاہ مسجد کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے 18 دیوانی مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
مسجد کی طرف سے ان دعوؤں کی سچائی پر سوال اٹھایا گیا۔پورا معاملہ کیا ہے2020 میں، وکیل رنجنا اگنی ہوتری اور سات دیگر نے متھرا سول کورٹ میں مقدمہ دائر کیا۔ درخواست کو ابتدائی طور پر سول عدالت نے خارج کر دیا تھا، لیکن بعد میں اسے ضلعی عدالت نے ‘قابلِ سماعت’ سمجھا۔ ڈھائی سال کے عرصے کے بعد اسی عدالت میں مزید 17 درخواستیں دائر کی گئیں۔ مئی 2023 میں ہائی کورٹ نے تمام 18 درخواستوں کو فیصلے کے لیے طلب کیا تھا۔